بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی تاج محل جیسی یادگاروں، مسلم حکمرانوں اور انگریز کے خلاف لڑ کر جان دینے والے مجاہدین آزادی کو بھی بدنام کرکے تاریخ کو مسخ کرنےکے راستے پر چل پڑی ہے۔
کچھ دن پہلے تک تاج محل کو غلامی کی یاد گار قرار دے کر سیاحتی کتابچے سے نکال باہر کرنے والی بی جے پی کے ایک مرکزی وزیر نے اٹھارہویں صدی کے ریاست میسور کے بادشاہ اور انگریز سے 4 جنگیں لڑنے والے آزادی کے مجاہد’ ٹیپو سلطان‘ کو ظالم، وحشی اور قاتل حکمران قرار دیا ہے۔
بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک کی حکومت ہر سال 10نومبر کو ٹیپو سلطان کی پیدائش کا جشن مناتی ہے، اسی سلسلے میں ریاستی حکومت نےکرناٹک کے ضلع کناڈا سے تعلق رکھنے والے مرکزی وزیر اننت کمار ہیگڑے کو دعوت دی۔
جواب میں اننت کمار نے ریاستی خط کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کیا اور ٹیپو سلطان کی سالگرہ منانے کی مذمت کی اور لکھا مجھے وحشی،پاگل اور ریپ کرنے والے کی شان میں قصیدے پڑھنے کے شرمناک پروگرام میں نہ بلایا جائے۔
کرناٹک جہاں کانگریس کی حکومت ہے جو ٹیپو سلطان کو وطن پرست اور برطانوی سرکار کے خلاف لڑنے والا مجاہد قرار دیتی ہے، کہ وزیراعلیٰ سدھار میانے نے مرکزی وزیر کے پیغام پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایسا نہیں لکھنا چاہیے تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی سرکار کی طرف سے سالگرہ سے متعلق پروگرام کا دعوت نامہ مرکزی اور ریاستی وزیروں کو بھیجا جاتا ہے، اس میں شرکت کرنا یا نہ کرنا ان کی مرضی ہوتی ہے، لیکن مرکزی وزیر کو ایسا جواب نہیں لکھنا چاہیے تھا، ایسے پروگرام کو سیاسی مسئلہ نہیں بنانا چاہیے۔
مرکزی حکمران جماعت بی جے پی سمیت بھارت کی انتہا پسند جماعتیں جو ’ہندو توا ‘ کی مارکیٹنگ میں مصروف ہیں، ٹیپو سلطان کو مذہبی آمر قرار دیتی ہیں، جس نے لوگوں کو زبردستی اسلام میں داخل ہونے پر مجبور کیا، اس لئے کرناٹک میں گزشتہ 2 برس سے ان کی سالگرہ تقریبات کے موقع پر پرتشدد مظاہرے کر رہی ہے ۔
ٹیپو سلطان نے برصغیر سے انگریز کی واپسی کے لئے ان سے 4 جنگیں لڑیں اور ایک جنگ کے دوران لڑتے ہوئے جان کی بازی ہار گئے، ہندوستان کی آزادی کی تاریخ شاید ٹیپو سلطان کے بغیر تحریر بھی نہ کی جاسکے۔
یاد رہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی ملک میں اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے، اور اب منظم انداز میں تاریخ اور ثقافت کے بڑی نشانیوں کو مسخ کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔
خبر: جنگ